1 y ·Translate

کشتی نوح علیہ السلام جس میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے خاندان سمیت طوفان سے پناہ لی تھی۔ مختلف مذہبی روایات اور قرآن حکیم (29 : 14) کے مطابق جب آپ کی عمر ساڑھے نو سو برس کی ہو گئی ۔ اور آپ کی امت نا فرمانیاں کر کے عذاب کی مستحق ٹھہری تو اللہ نے آپ کو اپنے ارادے سے آگاہ کیا کہ میں دنیا کو طوفان سے تباہ کرنا چاہتا ہوں اور انھیں یہ حکم دیا کہ اپنے خاندان اور مویشیوں کو بچانے کی خاطر ایک کشتی تعمیر کر لیں۔ اس پر آبادی سے بہت دور آپ تشریف لے گئے۔ تختے اور میخیں فراہم کیں اور کشتی بنانے لگے۔ لوگوں کو پتا چلا تو آپ کا مذاق اڑانے لگے ان کا مذاق یہاں تک بڑھ گیا کہ انھوں نے بنی ہوئی کشتی کو گندگی سے بھر دیا۔ لیکن ہوا یہ کہ انھیں ایک مہلک بیماری نے آن لیا۔ جس کا علاج اسی گندگی کو ٹھہرایا گیا۔ چنانچہ بہت جلد کشتی دهل دھلا کر صاف ہو گئی ۔ آخر ایک روز اللہ کے حکم سے التنور کے مقام سے پانی ابلنا شروع ہوا اور اور بہت جلد روئے زمین پر پھیل گیا۔ نوح اور ان کے گھر والے اللہ کا نام لے کر کشتی میں بیٹھ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے تمام قوم تباہ ہو گئی۔ سوائے کشتی والوں کے کہ انھوں نے نسل انسانی کا دوبارہ آغاز کرنا تھا۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ نوح کو حکم ملا۔ ”ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا۔ اور ان کے بارے میں مجھے کچھ نہ کہہ جو ظالم ہیں غرق کیے جائیں گے ۔ اور وہ کشتی بنانے لگا) (سورة ہود: 37)

مذہبی اور تاریخی کتب میں ذکر
ترميم
بائبل میں اس کشتی کو "آرک“ کہا گیا۔ ڈاکٹر ملکی لکھتے ہیں کہ اس کشتی کی تیاری میں ایک سو برس صرف ہوئے تھے۔ کشتی کا طول 300 ہاتھ, عرض 50 ہاتھ اور اونچائی 30 ہاتھ تھی۔ اور اگر ایک ہاتھ کی لمبائی 22 انچ مانی جائے تو یہ کشتی 547 فٹ لمبی 91 فٹ چوڑی اور 47 فٹ اونچی تھی۔[1] البینادی لکھتا ہے کہ اس کی تعمیر پر دو برس صرف ہوئے تھے۔ اس میں تین منزلیں تھیں۔ اس میں نوح ان کی بیوی تین بیٹوں اور بہووں کے علاوہ مختلف اقسام کے پرندے اور حیوانات بھی جمع کیے گئے تھے۔ اس کے بعد طوفان شروع ہوا اور آن واحد میں تمام علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، حتی کہ پہاڑیاں بھی پانی میں چھپ گئیں۔ یہ طوفان چالیس دن تک برابر جاری رہا۔ کئی ماہ تک کشتی سمندر میں بہتی رہی اور آخر سات ماہ بعد کوہ ارارات سے جالگی۔ قرآن مجید میں کوہ جودی درج ہے۔ (ہود: 44) مفسرین کے مطابق شام میں جودی نام کا جزیرہ واقع ہے۔ جہاں یہ پہاڑموجود ہیں۔ اکثر علما نے کوہ جودی ہی کو ارارات کہا ہے

نوح کی کشتی. عالمی سیلاب۔
نوح کی کشتی. عالمی سیلاب۔
قدیم سمیری داستانوں میں جو ان کی مٹی کی تختیوں پر رقم کی گئی تھیں، جلج موس کا اور اس کے طوفان کا ذکر ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ کشتی کی چھ منزلیں اور سات درجے تھے۔ اور ہر منزل کے نوحصے اور یہ کشتی کوہ نصر پر جالگی۔

کسدی روایات میں ہے کہ ہیسدار جو اکیلا طوفان سے بچ گیا بیان کرتا ہے کہ ہیاد یوتا مجھے دکھائی دیا۔ اس نے مجھے خبر دی ۔ بنی آدم کو اس کے گناہوں کے سبب تباہ برباد کرنے کی۔ سو تو اتنی لمبی کشتی بنا۔ اپنا اناج اسباب دولت اور باندیاں حیوانات بھی اس میں جمع کر لے اس کا دروازہ میں خور بند کر دوں گا۔

قدیم مصریوں کے نزدیک نوح کی کشتی کا نام ”گل“ تھا جو لکڑی کا ایک بہت بڑا تیرتا ہوا مکان تھا۔ آریا اور ہندی روایات میں دیو کلیان اور اس کے خاندان کے سوا تمام لوگ تباہ ہو گئے۔ ایک صندوق اس کی حفاظت کے لیے مہیا کیا گیا تھا اور وہ جس وقت اس میں داخل ہو رہے تھے تو تمام جانور چرند پرند بھاگتے ہوئے آئے اور اس میں داخل ہو گئے اور جب طوفان تھم گیا تو کشتی پار ناسس کی چوٹی سے جالگی۔

image
image