1 y ·Translate

سو اک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھِڑ گٸ
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چِڑ گٸ
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو بد تر از ہوس کہے

نا اس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اس پہ زعم تھی
جب عہد ہی کوٸ نہ ہو تو کیا غم شکستگی
سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل دیا
وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا

بھلی سی اک شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی
اب اسکی یاد رات دن نہیں، مگر کبھی کبھی۔۔۔۔۔۔