1 y ·Translate

غزل

اِس پار سے اُس پار کھڑے دیکھ رہے ہیں
بے یار و مددگار کھڑے دیکھ رہے ہیں

لٹتی چلی جاتی ہے ردا ایک کلی کی
بازار کے بازار کھڑے دیکھ رہے ہیں

معلوم ہے کھلنا نہیں اِس در نے کبھی بھی
ہم پھر بھی لگاتار کھڑے دیکھ رہے ہیں

تقسیم کیا اس نے رقیبوں میں ہمیشہ
ہم پیار کے حقدار کھڑے دیکھ رہے ہیں

رخصت ہوا جاتا ہے شفاء بیچنے والا
اور شہر کے بیمار کھڑے دیکھ رہے ہیں
راشد خان عاشر ⁦🖤